Sacrificing Our TODAY for the World's TOMORROW
FATA is "Federally Administered Tribal Area" of Pakistan; consisting of 7 Agencies and 6 F.Rs; with a 27000 Sq Km area and 4.5 m population.
MYTH: FATA is the HUB of militancy, terrorism and unrest in Afghanistan.
REALITY: FATA is the worst "VICTIM of Militancy”. Thousands of Civilians dead & injured; Hundreds of Schools destroyed; Thousands of homes raised to ground; 40% population displaced from homes.

Friday, April 22, 2011

Ibn-e-Safi's Novels Translated into English - ابن صفی کے ناولوں کا انگریزی میں ترجمہ

 بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy

ابن صفی کے ناولوں کا انگریزی میں ترجمہ

سہیل حلیم
 
ابن صفی کے بارے میں انگریزی زبان کی مشہور ناول نگار اگاتھا کرسٹی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ’میں اردو زبان تو نہیں جانتی لیکن برصغیر میں چھپنے والی جاسوسی ناولوں کے بارے میں مجھے معلومات ہے۔ وہاں صرف ایک اروجنل مصنف ہیں: ابن صفی۔‘

اردو زبان میں جاسوسی ناول لکھنے والوں میں شاید ابن صفی سے بڑا کوئی نام نہیں ہے، انہوں نے بڑی تعداد میں ناول لکھے اور اب دو بھارتی پبلشنگ ہاؤسز نے ان میں سے چار کا انگریزی زبان میں ترجمہ شائع کیا ہے۔
ابن صفی کی مشہور جاسوسی دنیا سریز کے ان چار ناولوں کا ترجمہ بھارتی ادیب شمس الرحمن فاروقی نے کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ کام آسان نہیں تھا۔

’جب مجھ سے ان ناولوں کے ترجمے کے لیے رابطہ کیا گیا تو پہلی بات جو ذہن میں آئی وہ یہی تھی کہ یہ پوری طرح مقامی رنگ میں رنگے ہوئے ناول ہیں، ان کا شاید انگریزی زبان میں ترجمہ ممکن نہیں۔ اس میں اردو کے محاورے ہیں اور اردو کے لطیفے اور ایسے حوالے ہیں جو شاید انگریزی پڑھنے والوں کی سمجھ میں نہیں آئیں گے۔بحرحال، میں نے ناولوں میں کوئی چیز بدلی نہیں۔‘
جو چار ناول شائع کیے گئے ہیں وہ ڈاکٹر ڈریڈ سیریز کے نام سے مشہور ہیں۔
ابن صفی کو بڑے پیمانے پر انگریزی زبان کے قارئین تک پہنچانے کی اس کوشش کے پیچھے راجیش کھنہ کا ہاتھ ہے جو بلافٹ پبلیکیشنز کے مدیر ہیں۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اس سے پہلے بھی رینڈم ہاؤس نے ابن صفی کا ایک ناول انگریزی زبان میں شائع کیا تھا لیکن وہ تجربہ زیادہ کامیاب نہیں رہا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہماری کمپنی بنیادی طور پر مقامی زبانوں کے لٹریچر کو انگریزی میں پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ میرے خاندان میں کئی نسلیں ابن صفی کے ناول پڑھتے ہوئے بڑی ہوئی ہیں، میرے والد اور چچا سب ابن صفی کے دیوانے تھے۔‘
ان کا کہنا ہے ’میں تو اردو نہیں جانتا لیکن میں نے سوچا کہ جو چیز اتنی زیادہ مقبول ہے، جسے پڑھ کر لوگ اتنا لطف اندوز ہوتے ہیں، وہ اچھی تو ہوگی ہی۔‘
راجیش کھنہ کا خیال ہے کہ یہ ناول’سمجھدار‘ قارئین کو زیادہ پسند آئیں گی کیونکہ ان کے لیے انہیں سمجھنا آسان ہوگا، یہ مغربی ناولوں سے کافی مختلف ہیں۔ پہلے جو ناول شائع ہوا تھا اس کی مارکٹنگ شاید ٹھیک انداز میں نہیں کی گئی، ہم ان ناولوں کو موثر انداز میں مارکیٹ کریں گے۔اور مغربی دنیا میں رہنے والے لوگ کتابیں فروخت کرنے والی ویب سائٹس سے انہیں ’ای بکس‘ کی شکل میں حاصل کرسکیں گے۔‘
شمس الرحمان فاروقی کے مطابق ابن صفی کے ناولوں کا سلسلہ بھی ترجمے سے ہی شروع ہوا تھا۔ ’اس وقت مارکیٹ میں جاسوسی کتابوں کے ترجمے بہت مقبول تھے اور اسی مانگ کو پوار کرنے کے لیے جاسوسی دنیا کا سلسلہ شروع ہوا۔ پہلا ناول کم و بیش ایک انگریزی ناول پر مبنی تھا جسے ابن صفی نے مقامی رنگ میں ڈھال دیا تھا۔ یہ بہت مقبول ہوا لیکن اس کے بعد انہوں نے اوریجنل ناول لکھے، عمران جیسے رنگارنگ، دلچسپ اور طاقتور کردار تخلیق کیے اور وہ بھارت اور پاکستان میں گھرگھر میں مشہور ہوگئے۔’
ابن صفی تقسیم کے کچھ عرصہ بعد کراچی چلے گئے تھے لیکن بھارت میں ان کے ناولوں کی اشاعت اور مقبولیت کے سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی۔
انگریزی میں شائع ہونے والے تین ناولوں کی قیمت دو دو سو اور ایک کی ڈھائی سو روپے رکھی گئی ہے۔
....................
.......................

We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.

No comments:

Post a Comment