Sacrificing Our TODAY for the World's TOMORROW
FATA is "Federally Administered Tribal Area" of Pakistan; consisting of 7 Agencies and 6 F.Rs; with a 27000 Sq Km area and 4.5 m population.
MYTH: FATA is the HUB of militancy, terrorism and unrest in Afghanistan.
REALITY: FATA is the worst "VICTIM of Militancy”. Thousands of Civilians dead & injured; Hundreds of Schools destroyed; Thousands of homes raised to ground; 40% population displaced from homes.

Sunday, May 29, 2011

Bharat Ratan Vs Nishan-i-Pakistan: Sick Priorities of Sick Pakistani Rulers - By Wusatullah Khan - اعزازات کس کے لیے؟

بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy

اعزازات کس کے لیے؟

کسی ملک کے حکمراں طبقے کی سوچ پرکھنے کے کئی طریقے ہیں۔ان میں سے ایک کسوٹی ایوارڈز اور تمغوں کی تقسیم بھی ہے۔ آئیے اس تناظر میں بھارت کے اعلی ترین سول ایوارڈ بھارت رتنا اور پاکستان کے اعلی ترین سول ایوارڈ نشانِ پاکستان کی فہرست کا جائزہ لیں۔

بھارت رتنا کا اجرا دو جنوری انیس سو چون کو ہوا۔بھارت رتنا کسی بھی مقامی یا بین الاقوامی شخصیت کو سیاست ، سماج ، ادب ، فن ، سائنس اور دیگر شعبوں میں اعلی ترین خدمات کے اعتراف میں دورانِ حیات یا بعد از حیات عطا کیا جاسکتا ہے۔
بھارت رتنا آج تک اکتالیس شخصیات کو عطا کیا گیا ۔ان میں چھ بھارتی سربراہانِ مملکت ( گورنر جنرل راج گوپال اچاریہ ، صدر رادھا کرشنن، ڈاکٹر راجندر پرشاد، ڈاکٹر ذاکر حسین، وی وی گری، اے پی جے عبدالکلام) ، چھ وزرائے اعظم ( جواہر لعل نہرو، لعل بہادر شاستری، اندراگاندھی، راجیوگاندھی، مرارجی ڈیسائی، گلزاری لعل نندہ،) چار وزراِئے اعلی ( چیف منسٹر بنگال بی سی رائے، چیف منسٹر مدراس کے کامراج، چیف منسٹر تامل ناڈو ایم جی راما چندرن، چیف منسٹر آسام گوپی ناتھ بردولی) اور چار وزیر( وزیرِ داخلہ گوئند ولبھ پنت اور ولبھ پائی پٹیل، وزیرِ تعلیم ابوالکلام آزاد، وزیر زراعت چدم برم سبرامنیم) شامل ہیں۔
چھ سماجی کارکن و تحریکِ آزادی کے کارکن( ڈی کے کاروے، پرشوتم داس ٹنڈن، ونوبا بھاوے، ارونا آصف علی، جے پرکاش نارائن ، بھارتی آئین کے خالق بی آر امبیدکر) ، پانچ موسیقار و گائک ( ایم ایس صبحلکشمی، روی شنکر، لتامنگیشکر، استاد بسم اللہ خان، پنڈت بھیم سین جوشی) ایک فلم ساز ( ستیہ جیت رے)، ایک صنعت کار( جے آر ڈی ٹاٹا) ، ایک ادیب ( بھگوان داس) ، ایک سنسکرت عالم ( پی وی کانے) ، ایک ماہرِ اقتصادیات ( امرتیا سین) ، ایک سول انجینیر ( ایم وسوے سوارئیا) اور ایک ماہرِ طبیعات ( سی وی رمن)بھی بھارت رتنا وصول کرچکے ہیں۔
مدر ٹریسا یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی واحد غیرملکی نژاد بھارتی شہری تھیں جبکہ سبھاش چندر بوس کو بعد از مرگ دیا گیا اعزاز سپریم کورٹ کی اس رولنگ کے بعد واپس لے لیا گیا کہ یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ بوس مرچکے ہیں۔ اب تک صرف دو غیر ملکیوں یعنی خان عبدالغفار خان اور نیلسن منڈیلا کو بھارت رتنا سے نوازا گیا ۔
نشانِ پاکستان کا اجرا انیس مارچ انیس سو ستاون کو ہوا اور یہ اعلٰی ترین اعزاز کسی بھی پاکستانی یا غیر پاکستانی کو زندگی کے مختلف شعبوں اور ملک و قوم کے لیے اعلٰی ترین خدمات پر عطا کیا جا سکتا ہے۔
اب تک جن بیاسی شخصیات کو نشانِ پاکستان عطا ہوا ہے۔ان میں صرف تین پاکستانی ہیں۔ یعنی سابق گورنر جنرل و وزیرِ اعظم خواجہ ناظم الدین ( انیس سو اٹھاون) ، نشانِ پاکستان کا اجرا کرنے والے صدر اسکندر مرزا ( انیس سو اٹھاون) اور انکا تختہ الٹنے والے جنرل محمد ایوب خان ( انیس سو باسٹھ)۔
نشانِ پاکستان حاصل کرنے والوں میں پرنس کریم آغا خان اور نیلسن منڈیلا ( بحیثیت سربراہ افریقن نیشنل کانگریس ) واحد غیر ملکی غیر سرکاری شخصیات ہیں ۔باقی سب کے سب حاضر و سابق بادشاہ ، ولی عہد، ملکائیں، فوجی ڈکٹیٹرز، صدور اور وزرائے اعظم ہیں۔
مرار جی ڈیسائی واحد بھارتی تھے جنہیں نہ صرف بھارت رتنا ملا بلکہ وزارتِ عظمی سے سبکدوشی کے بعد نشانِ پاکستان بھی عطا ہوا۔
کئی شخصیات کو تو دو دو دفعہ بھی نشانِ پاکستان عطا ہوا جیسے سعودی عرب کے شاہ عبداللہ ( انیس و اٹھانوے اور دو ہزار چھ) ، ملکہِ برطانیہ( انیس سو ساٹھ اور ستانوے) ، تھائی لینڈ کے شاہ بھومی بھول( انیس سو باسٹھ اور انیس سو ستاسی میں ملکہ سمیت) ، اردن کے شاہ حسین ( انیس سو چھیاسٹھ اور اٹھاسی) ، جاپان کے شہنشاہ ہیرو ہیٹو ( انیس سو ساٹھ اور تراسی ۔ جبکہ ولی عہد اکی ہیٹو کو انیس سو باسٹھ میں عطا کیا گیا)۔ قطر کے امیر شیخ حماد الثانی( انیس سو چوراسی اور ننانوے)۔
ترکی کے چھ صدور و وزرائے اعظم ( صدر جلال بایار، صدر جنرل جودت ثنائے، صدر جنرل کنعان ایورن، صدر سلمان دیمرل، صدر عبداللہ گل ، وزیرِ اعظم رجب طیب اردگان) ، سعودی عرب کے پانچ بادشاہ یا ولی عہد ( شاہ سعود بن عبدالعزیز، شاہ فیصل، شاہ خالد، ولی عہد عبداللہ اور شاہ عبداللہ) ، ایران کے بادشاہ ( رضا شاہ پہلوی) اور ملکہ ( فرح دیبا) کے علاوہ دو ایرانی صدور ( ہاشمی رفسنجانی اور محمد خاتمی)، چین کے چار صدور و وزرائے اعظم ( لی شئین نین، لی پنگ، وہ بن جیاؤ، جیاؤ باؤ ۔۔۔۔ مگر چیرمین ماؤزے تنگ اور وزیرِ اعظم چواین لائی کو اس قابل نہیں سمجھا گیا) ۔
جرمنی کے تین چانسلرز اور امریکہ ( آئزن ہاور ، نکسن) ، فرانس ( ڈیگال اور متراں)، سوڈان ( صدر ابراہیم عبود اور انکا تختہ الٹنے والے جنرل جعفر النمیری) ، فلپینز ، انڈونیشیا ( سوئیکارنو اور انکا تختہ الٹنے والے جنرل سہارتو) اور سابق یوگو سلاویہ کے دو دو صدور اور نیپال کے دو بادشاہوں ( شاہ مہندرا اور شاہ بریندرا) کو نشانِ پاکستان عطا ہوا۔
رومانیہ کے سابق ڈکٹیٹر چاؤسسکو، مصر کے جمال عبدالناصر اور پھر حسنی مبارک اور یمن کے موجودہ صدر علی عبداللہ صالح کو اس اعزاز سے نوازا گیا مگر پی ایل او کے بانی یاسر عرفات محروم رہے ۔جبکہ ایک زمانے میں پاکستان کےقریبی دوست شمار ہونے والے شام کے صدر حافظ الاسد اور لیبیا کے کرنل قذافی بھی کسی شمار قطار میں نہیں لائے گئے۔
افریقہ میں گنی ، نائجر ، نائجیریا ، ماریطانیہ ، گیمبیا، سینگال اور زمبیا کے فوجی ڈکٹیٹرز ، کینیا کے ایک سویلین ڈکٹیٹر ( ڈینیل موئے) اور ایتھوپیا کے شاہ ہیلِ سلاسی بھی اعلی ترین عالمی خدمات کے عوض نشانِ پاکستان سے نوازے گئے ۔
وسطی ایشائی ریاست تاجکستان کے ڈکٹیٹر ( رحمان امام علی) بھی اس فہرست میں شامل ہیں لیکن سوویت یونین اور بعد میں روس واحد ویٹو پاور ہے جسے کوئی نشانِ پاکستان نصیب نہیں ہوا۔ افغانستان کے حصے میں بھی کوئی اعزاز نہیں آیا۔البتہ بنگلہ دیش کے ڈکٹیٹر جنرل حسین محمد ارشاد واحد بنگلہ دیشی ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا۔
پاکستان یا پاکستان سے باہر کوئی سائنسداں، موسیقار ، گلوکار ، سماجی کارکن ، ماہرِ تعلیم، مصور یا ادیب اس قابل نہیں ہوسکا کہ نشانِ پاکستان کا خواب دیکھ سکے۔
حالانکہ نشانِ پاکستان بعد از مرگ دینے پر کوئی قانونی پابندی نہیں لیکن خود محمد علی جناح پاکستان لینے کے باوجود نشانِ پاکستان تو کجا پرائڈ آف پرفارمنس لینے میں بھی ناکام رہے۔

....................
Note: The viewpoint expressed in this article is solely that of the writer / news outlet. "FATA Awareness Initiative" Team may not agree with the opinion presented.
....................

We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests / corrections.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.

No comments:

Post a Comment