بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy
جنابِ والا باز آئیں!
دو مئی کے بعد سے لوگ باگ جس طرح پریشان ہیں اس سے تو لگتا ہے جیسے کسی مشکوک ہوٹل پر چھاپہ پڑ گیا ہو۔
بیرے اپنی صفائی دے رہے ہیں، مہمان کیمرے سے منہ چھپا رہے ہیں، مینجر لاپتہ ہے اور مالک سارا الزام نچلے عملے کو دے رہا ہے۔ چھاپہ ڈالنے والے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اگر ضمانتی نہیں لاؤ گے تو پکا پرچہ کٹ جائے گا۔اس دفعہ صرف مٹھی گرم کرنے سے جان نہیں چھوٹے گی۔ بتانا پڑے گا کہ یہ دھندہ کب سے چل رہا ہے۔ہوٹل انتظامیہ صرف یہ کہہ پارہی ہے کہ
جنابِ والا،
آپ کو چھاپہ مارنے سے پہلے ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا یا پیشگی نوٹس دینا چاہیے تھا یا پھر انتباہ کرنا چاہیے تھا یا کم ازکم مجسٹریٹ کو ساتھ لانا چاہیے تھا۔
یہ تو کوئی شرافت نہیں کہ آپ اچانک بغیر وارنٹ کے آن دھمکے اور یہ تک خیال نہ کیا کہ ہمارے معزز کلائنٹس پر کیا گذرے گی، بزنس کی شہرت پر کیا اثر پڑے گا اور پھر یہ میڈیا والے ہمیں کس طرح بلیک میل کریں گے۔
جنابِ والا ! ہم تو ہر افسر کو باقاعدگی سے منتھلی بھی پہنچاتے رہے ہیں۔جب بھی ضرورت پڑی آپ کو فری کمرہ ، کھانا اور ہر طرح کی سروس بھی مہیا کرتے آئے ہیں۔ آپ کی الٹیاں بھی صاف کرتے رہے ہیں، خالی بوتلیں بھی چھپاتے رہے ہیں۔آپ کی پرچی لے کر آنے والوں کی بھی خدمت کرتے رہے ہیں۔ ہمارے آپ کے آج کے تو تعلقات نہیں ہیں۔ کم ازکم ان تعلقات کا ہی پاس لحاظ کیا ہوتا ۔
جنابِ والا آپ تو یہ بھی بھول گئے کہ ابھی پچھلے دنوں آپ کے ایک سادہ حوالدار نے ہمارے ہوٹل میں شراب پی کر کیا کیا نہیں کیا۔ ایک کلائنٹ اور دو ویٹرز پر فائرنگ کردی، خواتین کو ہراساں کیا، کاؤنٹر کے شیشے توڑ دئیے۔ہم نے تو بس کچھ دیر کے لیے اسے کمرے میں ہی تو بند کیا تھا تاکہ ہمارے عملے ، کلائنٹس اور ہوٹل کے باہر جمع مشتعل لوگوں کا غصہ ٹھنڈا ہوجائے اور بات زیادہ نہ بڑھے۔
کیا آپ یہ بھی بھول گئے کہ آپ ہی کے کہنے پر ہم نے اس سادے حوالدار کو پچھلے دروازے سے باہر نکال دیا۔سارا الزام اپنے سر لے لیا اور پرچہ تک نہیں کٹوایا۔اور اس کا صلہ کیا ملا۔اچانک چھاپہ ؟
جنابِ والا ، برداشت کی بھی حد ہوتی ہے۔ہماری بھی معاشرے میں کوئی عزت ہے۔ہمیں بھی کاروبار کرنا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم بے بس لوگ ہیں۔دو چار بڑے لوگ ہمارے بھی جاننے والے ہیں لیکن لڑنے جھگڑنے سے نہ آپ کا کوئی فائدہ ہے نہ ہمارا۔آپ کو بھی یہیں رہنا ہے اور ہمیں بھی۔اگر ہمارا بزنس بند ہوتا ہے تو نقصان آپ کا بھی ہوگا۔کون آپ کو خود چل کر بھتہ پہنچائے گا۔اس علاقے میں کونسا اور ہوٹل بغیر حساب کتاب آپ کی یوں خدمت کرے گا۔آج کل تو لوگ ایک احسان کرتے ہیں اور سو گنواتے ہیں۔آپ اچھے رہیں گے اگر ہم بھی انہی لوگوں کی طرح آپ سے پیش آنا شروع کردیں۔
چلیے غلطی انسان سے ہی ہوتی ہے۔ جو ہوا سو ہوا ، بھول جائیں اب اسے۔ بات آگے بڑھانے میں کسی کا فائدہ نہیں۔آپ کو بھی پتہ ہے کہ ہماری لائن ہی ایسی ہے۔ جیسے آپ کا صرف تنخواہ میں گزارا نہیں ہوتا اور اوپر والوں کو خوش رکھنا پڑتا ہے اسی طرح ہمارا بھی خرچہ کلائنٹس کی جانب سے آنکھیں بند کیے بغیر پورا نہیں ہوتا۔
ہمارے لیے تو ہر کلائنٹ معزز ہے چاہے آپ ہوں یا پھر وہ ہوں۔۔
جنابِ والا ! امید ہے آئندہ آپ اس ہوٹل کی چاردیواری کا تقدس پامال کرنے سے پہلے مذکورہ بالا گذارشات ذہن میں رکھیں گے۔ بہتر ہوگا اگر آپ کو ہماری بات پوری طرح سمجھ میں آجائے ۔اگر آپ باز نہ آئے تو پھر۔۔۔تو پھر۔۔۔۔
تو پھر ہم آپ کو ایک دفعہ پھر سمجھانے کی کوشش کریں گے ۔۔۔۔
....................
Note: The viewpoint expressed in this article is solely that of the writer / news outlet. "FATA Awareness Initiative" Team may not agree with the opinion presented.
....................
Note: All info is shared here "in good faith" and after all thorough research possible. However, "FATA Awareness Initiative" Team may not be held responsible for any discrepancy in the info that may explicitly and/or implicitly damage anybody's interests. Corrections will, however, be made if any errors in the info are pointed out.
....................
We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests / corrections.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.
No comments:
Post a Comment